Shameless Rule of injustice in Pakistan

ظلم کے دیس میں انصاف کہاں
میں کس قدر خوش امید اور مطمئین تھاکہ جوڈیشیل کمیشن الکشن ۲۰۱۳ میں کی گئی دھاندلیوں کا راز آشکار کردے گا۔ حالانکہ جانتا تھا کہ یہ جبرو ظلم کا عالمی نظام ہے جو پاکستان پر مسلط ہے۔ جس کے تحت دو پارٹیاں باری باری اقتدار میں آتی ہیں۔ عوام کو لوٹتی ہیں اور اقتدار سے محرو م ہونے کے باوجود کوئی ان کی لوٹ مار اور غبن کاحساب نہیں کرتا اور وہ اطمینان سے اپنے لوٹی ہوئی دولت سے مزے اڑاتی رہتی ہیں۔
معلوم ہوا کہ اس ظلم و جبر کے نظام میں کہیں سے انصاف نہیں مل سکتا۔انتہائی شرم کا مقام ہے کہ ملک کی اعلٖی ترین عدالت بھی الکشن میں دھاندلی کی صحیح طرح تحقیق نہیں کرسکی۔ اور حکومت محض زیادہ وساءل رکھنے کے سبب حق بجانب قرار پائی۔ حالانکہ عدالتی ٹریبیونل کا سربراہ ایک ریٹاءرمنٹ کی عمر کو پہنچا ہوا جج تھالیکن اس نے پیسے بنانے کے اس آخری موقع کو ضاءع کرنا گوار ا نہیں کیا اورصریحاً جانبداری سے حکومت کے حق میں فیصلہ دیدیا۔
دراصل تمام اسٹیک ہولڈرز دو پارٹی سسٹم سے فائیدہ اٹھانے کے حق میں ہیں۔دونوں کو باری باری اقتدار سے فائیدہ اُٹھانے کا موقع ملتا رہتا ہے اور ناجائیز دولت کے کتنے ہی انبار جمع کرلو اُن پر آنچ نہیں آتی۔نہ بیوروکریسی پر نظر رکھی جاتی ہے اور حد تو یہ ہے کہ جج تک حکمراں پارٹی مقرر کرتی ہے۔ نہ میرٹ کا خیال کیا جاتا ہے اور نہ عدالتِ اعلیٖ کا اپروول لیا جاتا ہے۔اس طرح ۵ سال کے عرصے تک ایک پارٹی دل کھول کر ملک کو لوٹتی رہتی ہے۔
ہوئی دین وملک میں جس دم جدائی ہوس کی امیری ہوس کی وزیری